افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیاکے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے زیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا، وزیر اعظم عمران خان کا تاشقند میں کانفرنس سے خطاب
تاشقند۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے زیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا، پاکستان پر الزامات لگائے جانے سے مجھے مایوسی ہوئی ،طالبان کو مذاکرات کی دعوت غیر ملکی افواج کے انخلاسے قبل دی جانی چاہیے تھی، سی پیک علاقائی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرے گا،افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیاکے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان جمعہ کو تاشقند میں ”سنٹرل اینڈ سائوتھ ایشیا 2021:ریجنل کنیکٹیوٹی : چیلنجز اینڈ اپرچونیٹیز” کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، امید کرتے ہیں کہ سی پیک علاقائی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرے گا، گوادر پورٹ پر معاشی سرگرمیاں مارچ 2019 سے شروع ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے، ہماری ترجیح افغانستان میں استحکام ہے، افغانستان میں بدامنی کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے70 ہزار سے زیادہ جانیں قربان ہوئیں، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے زیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے اس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ پاکستان پر الزام لگائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی دعوت اس وقت دینی چاہیے تھی جب امریکا کے سب سے زیادہ فوجی افغانستان میں تھے،اب طالبان کیوں امریکا کی بات مانیں گے جب افغانستان سے فوجیوں کا انخلاء ہورہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مصالحت، تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کے تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا، ہم افغانستان کے تمام پڑوسیوں اور تمام متعلقہ بین الاقوامی فریقین کے ساتھ ملکر کام کریں گے تاکہ اس مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کیا جاسکے۔افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں شورش سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں گزشتہ 15سال میں پاکستان میں دہشت گردی سے70 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے،
پاکستان کی معیشت متاثر ہوئی جو اب بحال ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے زیادہ کوشش کسی نے نہیں کی، افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرنا غیرمنصفانہ ہے، میں نے کابل کا دورہ کیا، اگر میری امن میں دلچسپی نہ ہوتی تو میں کابل کا دورہ کیوں کرتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال 2 دہائیوں کا تنازعہ اور گہری تقسیم کا نتیجہ ہے، افسوس کی بات ہے کہ امریکا نے اس کا فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جو اس کا حل نہیں تھا۔
افغانستان میں ایک لاکھ 50 ہزار نیٹو فوجیوں کی موجودگی وہ وقت تھا جب طالبان کو مذاکراتی میز پر آنے کی دعوت دی جاتی، اب وہ ہماری بات کیوں مانیں گے جب طالبان سمجھتے ہیں کہ انہیں کامیابی ملی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن اور سیاسی عمل کو تقویت دینے کے لئے پاکستان، ازبکستان اور تاجکستان مل کر کام کریں گے اور اس مقصد کے لئے انہوں نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی تین ملین افغان پناہ گزین ہیں اور وہ افغانستان کی کسی صورتحال کے نتیجے میں مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔
وزیر اعظم نے تنازعہ کشمیر اور پاک۔بھارت تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کے تصفیہ سے پورا خطہ تبدیل ہوگا۔ اس سے قبل تاشقند کے انٹر نیشنل کانگرس ہال پہنچے پر وزیر اعظم عمران خان کا ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کا پرتپاک استقبال کیا۔ ازبکستان کے صدر کانفرنس ہال میں وزیر اعظم عمران خان کے استقبال کے لئے پہلے سے موجود تھے، دونوں راہنمائوں نے کانفرنس شروع ہونے سے قبل کچھ دیر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور افغانستان کے صدر بھی شرکت کررہے ہیں۔
Comments are closed.